بے حسی
بے حسی (انگریزی: Apathy) کسی معاملے میں جذبات، محسوسات، دل چسپیوں یا فکر سے خالی ہونے کا نام ہے۔ بے حسی لا تعلقی یا جذبات کو دبانے کی کیفیت ہے جیسے کہ فکر، غیر معمولی خوشی، حوصلہ یا جنوں کا ہونا۔ بے حس شخص عام طور سے کسی بھی قسم کی دل چسپی کا مظاہرہ نہیں کرتا، نہ جذباتی، سماجی، روحانی، فلسفیانہ یا عملی زندگی میں حساسیت کا مظاہرہ کرتا ہے۔
انفرادی اور سماجی بے حسی
[ترمیم]ایک شخص کی ذاتی بے حسی دو صورتوں میں عیاں ہوتی ہے۔ ایک تو صورت حال یہ ہے کہ اس کے ماں باپ یا بھائی بہن سخت توجہ کے محتاج ہیں، جیسے کہ بیمار ہیں، پیسوں کی ضرورت ہے یا کوئی اور پریشانی ہوتی ہے اور وہ شخص منہ موڑ لیتا ہے۔ یہ بے حسی ایک طرح کی قطع رحمی ہے۔ دوسری صورت حال سماج میں اس شخص کا بے حس ہونا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی سماج میں رہتا ہے اور اس میں غریب اور مفلوک الحال لوگوں کی مطلق کبھی کچھ مدد نہیں کرتا اور نہ کسی سے کوئی ہم درد جتاتا ہے، تو یہ ایک شخص کی اپنے سماج سے بے حسی ہے۔
سماج کی اپنی بے حسی بھی ممکن ہے۔ اس میں رواں واقعات یا توجہ طلب معاملات سے لوگ خود کو لا تعلق کر دیتے ہیں۔ اس کی منظر کشی ایک ٹی وی چینل سماء ٹی وی کی پیش کردہ رپورٹ ہوتی ہے جس میں ایک بیگ کے چھیننے کے واقعے کا تفصیلی ذکر ہے، جو کسی ویرانے میں نہیں بلکہ بھیڑ بھاڑ والی سڑک پر ہوتی ہے اور کوئی بھی شخص ایک ناچار راہ گیر کی مدد کے لیے آگے نہیں آتا:
” | دو موٹر سائیکل سوار منہ پہ نقاب ڈال کر تاک میں رہتے ہیں۔ راہ گیر بیگ تھامے خراماں خراماں چلا جا رہا ہے۔ موٹر سائیکل رکتا ہے ایک شخص اترتا ہے بیگ والے سے ہاتھا پائی شروع ہو جاتی ہے۔ راہ گیر راہزنوں پہ کسی حد تک قابو پا لیتا ہے بیگ دوبارہ واپس چھین لیتا ہے۔ مگر راہزن دوبارہ سے بیگ پہ ہاتھ جیسے ہی ڈالا، یہ کیا بیگ راہ گیر نے سڑک کے دوسری طرف پھینک دیا چند لوگوں کی طرف۔ پھر ہاتھا پائی میں راہ گیر کی ٹانگ پہ چوٹ لگتی ہے اور وہ گر جاتا ہے۔ اتنے میں راہزن سڑک کے دوسری طرف جا کے بیگ اٹھاتا ہے اور ساتھی اس کا سڑک کے عین درمیان موٹر سائیکل لیے کھڑا رہتا ہے۔ دوسرا آرام سے بیگ اٹھا کر ساتھ ہو لیتا ہے اور یہ دونوں راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں۔ پوری کارروائی کا دورانیہ تین منٹ ہے اور تین منٹ کی کارروائی کے دوران سڑک کے بیچوں بیچ جہاں معاملہ ہو رہا ہے ٹریفک بھی چل رہی ہے۔ موٹر سائیکل والے کئی افراد رک بھی گئے ہیں اور پیدل حضرات بھی کھڑے ہو گئے ہیں۔[1] مگر بے حسی کی کیفیت سماج میں ایسی ہے کہ کوئی ایک لا چار متاثرہ راہ گیر کی مدد کے لیے آگے نہیں بڑھتا ہے۔ | “ |
اسی طرح سے کئی بار سماج میں دیکھا گیا ہے کہ کئی سنگین جرم انجام پاتے ہیں، جیسے کہ اغوا اور خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا جنسی ہراسانی کے واقعات جو دن دہاڑے اور کئی لوگوں کی موجودگی میں پیش آتے ہیں۔ اس کے باوجود لوگوں میں عام طور سے یا تو بے حسی کی وجہ سے یا بے توجہی اور وقت کی تنگی کی وجہ سے لوگ یوں ہی دیکھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے خاطی اور مجرم پیشہ افراد اور حوصلہ پاتے ہیں اور سماج میں مزید دلیری اور ہمت سے اپنی کالی کرتوتوں کو جاری رکھتے ہیں۔